درِ رسول پہ اے کاش مجھ کو موت آئے ہر ایک غم سے مری جاں نجات پاجائے کبھی بھی عمرِ رواں میں نہ ہوگی کچھ الجھن کہ اُن کے در کی زیارت سے وہ سرور آئے