بیٹھے ہو گھر میں تم بڑی شان سے
غافل ہو آ رہی صدائے اذان سے
ٹی وی دیکھنے سے فرصت کیونکر ملے تجھکو
گانوں کی آواز آ رہی ہے تیرے مکان سے
کب تلک چمٹا رہے گا دنیا سے تو
اک دن سب کو جانا ہے اس جہان سے
معلوم ہے یہ سب تجھکو بھی مگر
بنے بیٹھے ہو کیوں انجان سے
جواب دے کاہے کو خاموش بیٹھا ہے
سوال ہیں یہ سارے بہت آسان سے
اب بھی وقت ہے برے اعمال سے توبہ کرلے
غلطیاں ہو ہی جاتی ہیں انسان سے
راہ راست پہ آنے کی تو کوشش تو کر
بھر دے گا تیرے دل کو وہ ایمان سے
آخر میں بتا دے مجھکو کہ میری تسلی ہو
کچھ فائدہ ہوا ہے میرے بیان سے
یا پھر وہی حرکت اس بار بھی کی ہے
اس کان سے سنا نکالا اس کان سے
کو کچھ نہیں فہیم یہ تیرے رب کا کرم ہے
بڑا کام ہو گیا اس ننھی سی جان سے