یہ زندہ لوگ اک دن جہان بھول جاتے ہیں
لے کر عملوں کے بار اپنے نشان بھول جاتے ہیں
زیب و زینت اور آرائیش رہا جستجوِ زندگانی
مرے پیچھے زیست کا سامان بھول جاتے ہیں
کئے مشکل سودے کتنی دیدہ و دلیری سے
ایمان کے سوداگر اپنانقصان بھول جاتے ہیں
کس نے دیکھی حور وغلماں کی نرم و گدازی
شہوت کے بچاری لو لو و مرجان بھول جاتے ہیں
زنگ چڑا دل کے اندھیر خانوں عرفان
چمکتے ہیروں سےدل ایمان بھول جاتے ہیں