ایک اور غزل تخلیق کرو ایک اور کہانی بن جائے

Poet: UA By: UA, Lahore

ایک اور غزل تخلیق کرو ایک اور کہانی بن جائے
اس گھٹن زدہ ماحول کی پھر فضا سہانی بن جائے

چپکے چپکے وہ رات دن کے آنسو بہانا یاد کرو
پھر کوئی ایسی غزل کہو جو غزل موہانی بن جائے

کچھ اور ذرا سا صبر کرو کچھ اور ذرا مہلت دے دو
مینا میں پڑی ہی رہنے دو مے اور پرانی بن جائے

وہ دیکھو تو اس شیلا کو جو خود سے پیار جتاتی ہے
کچھ ایسے اس کو اپنا لو وہ خود سے بیگانی بن جائے

کوئی ایسا راگ الاپ ذرا کوئی ایسا نغمہ چھیڑ عظمٰی
جس کی دھن میں گم ہو کے محفل ہی دیوانی بن جائے
 

Rate it:
Views: 600
21 May, 2012