ایک اکیلا سماج سے ٹکرانے چلا ھے حریفون کو اپنے آنکھیں دکھانے چلا ھے مدتوں کے بچھائے گندے سیاسی جال کو۔ ایک جھٹکے مین ملیا میٹ کرانے چلا ھے۔ ہم تو دعائے خیر کے طلب گار ہیں فقط۔۔۔ سنا ھے ظلمت سے پرخچے اڑانے چلا ھے