ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب

Poet: Ghalib By: Junaid Ahmed, Karachi
Aik Aik Qatray Ka Mujhe Dena Para Hisaab

ایک ایک قطرے کا مجھے دینا پڑا حساب
خونِ جگر ودیعتِ مژگانِ یار تھا

اب میں ہوں اور ماتمِ یک شہرِ آرزو
توڑا جو تو نے آئينہ، تمثال دار تھا

گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو، کہ میں
جاں دادہٴ ہوائے سرِ رہگزار تھا

موجِ سرابِ دشتِ وفا کا نہ پوچھ حال
ہر ذرہ، مثلِ جوہرِ تیغ، آب دار تھا

کم جانتے تھے ہم بھی غمِ عشق کو، پر اب
دیکھا تو کم ہوئے پہ غمِ روزگار تھا

Rate it:
Views: 9402
05 Mar, 2008
More Mirza Ghalib Poetry