ایک بار جو رسٹی سےمیل ہو جائے پھرمیرےسب دشمنوں کو تیل ہو جائے ترس کھا کرشائد کوئی دل خرید لے اصغرآج کیوں نےآغاز سیل ہو جائے یہ نہ ہو کوئی ایسامنحوس گاہک ملے جسےدیکھتےہی میرا دل فیل ہو جائے