Add Poetry

ایک باپ کا بھیانک خواب

Poet: محمد خلیل الرحمٰن By: محمد خلیل الرحمٰن, Karachi

میں سویا جو اِک شب تو دیکھا یہ خواب​
بڑھا اور جِس سے مِرا اضطراب​

یہ دیکھا مِرا جو پِسر ہے بڑا​
اندھیرے میں ہے ایک جانب کھڑا​

لرزتا ہے ڈر سے ہر اِک اُس کا بال​
قدم کا ہے دہشت سے اُٹھنا مُحال​

مجھے سوتا پایا تو آگے بڑھا​
سمجھ کر کہ اب سامنے ہے گڑھا​

بڑی چُست پوشاک پہنا ہوا​
دیا ایک ہاتھوں میں جلتا ہوا​

وہ چُپ چاپ باہر کی جانب رواں​
خدا جانے جانا تھا اُس کو کہاں​

اِسی خواب میں تھا کہ ہوش آگیا​
وہ بستر سے جب آکے ٹکرا گیا​

کہا میں نے پہچان کر میری جاں​
مجھے چھوڑ کر چل دئیے ہو کہاں​

جدائی میں کِس کی ہوئے بے قرار​
پروتے ہو کیوں آج اشکوں کے ہار​

نہ عزت ہماری ذرا تُم نے کی​
چلے چھوڑ ، اچھی وفا تُم نے کی​

جو بیٹے نے دیکھا مِرا پیچ و تاب​
دیا اُس نے منہ پھیر کر یوں جواب​

جو دیکھا مجھے، وہ تو بھاگا گیا​
دیا نیند سے اپنی ماں کو اُٹھا​

وہ اُٹھتے ہی بس ریفری بن گئی​
ریفری کیا، جوالا مُکھی بن گئی​

جو دیکھا کہ حالات ہیں اب خراب​
میں واپس چلا اور ہوا محوِ خواب​

(علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ)​
 

Rate it:
Views: 495
11 Mar, 2014
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets