ماڈرن دور کے ماڈرن یزیدوں نے
عیاری،مکاری اور چا لا کی سے
اس وقت بھی گھیر کر مارا تھا
اب بھی گھیر کر مار رہا ہے
اس وقت بھی حق سے روکا تھا
اب بھی حق سے روک رہا ہے
حق کی راہوں میں آہنی دیواریں لگاکر
حق سے انسانوں کو روک رہا ہے
کیا تم کبھی غور کیا اے حضرت انسان
کیوں حق کے راستے میں پہرا بٹھا دیا ہے
اس دور کا یزید اپنی چال چل گیا
جنت سے دور کرکے تجھ کو دوزخ میں لے گیا
اے حسینیو تم کتنے سادہ دل ہو
صفین و کربلاء کو تم بھول چکے ہو
دھوکے سے وار کرنا انکی سرشت میں ہے
پھر بھی تمھاری چاہ کہ وہ تم سے قریب ہو