اے خاصا خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آج عجب وقت پڑا ہے
جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے
پردیس میں آج وہ غریب الاغربا ہے
وہ دین ہوئی بزم جھاں جس سے چراغاں
اب اس کی مجال اس میں بتی نہ دیا ہے
وہ دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہباں
اب اس کا نگہباں اگر ہے تو خدا ہے
فریاد ہے اے کشتی امت کے نگہباں
بیڑا یہ تباہی کا قریب آنے لگا ہے
ہم نیک ھیں یا بد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے
نسبت بہت اچھی ہے اگر حال برا ہے
دولت ہے نہ عزت نہ فضیلت نہ ہنر ہے
اک چین ہے باقی سو وہ بے برگ و نوا ہے