اے دل ان سے کہہ دواگر ان کے تاجدار اور ہی ہیں
کچھ کم نہیں ہم ہمارے بھی یار اور ہی ہیں
ترکِ تعلقات اتنا آسان بھی نہیں جو تم نے سمجھا
کہ صرف کہہ دیا ہمارے صاحبِ مختار اور ہی ہیں
ہر دل کی ایک ہی کہانی،ہر دل کا ایک ہی رونا
ہر دل کے مگر اسرار اور ہی ہیں
کچھ وہ بھی ہیں جو حالات سے بدلتے ہیں
پیڑ تو ایک ہی ہے مگر برگ و بار اور ہی ہیں
واپسی پہ کبھی اگر درِ دل کو بند پایا
تو سمجھ لیجیے اِس نگر کے اب پہرےدار اور ہی ہیں
بے معیار نہیں یہ عمیر جو تم ہر بار اسے جُھٹلا دو
سن رکھو کہ ہمارے بھی معیار اور ہی ہیں