ہم کتنے سالوں سے خواہش کرتے رہے کہ ہم مجاہد بنیں
اور ہم نے پختہ ارادہ کر لیا
اور ہم نے یہ عزم مصمم کر لیا کہ ہماری فجر روشن فجر ہوگی
اور ہم پکار اٹھے اللہ اکبر٭٭٭نہ ہم تھکیں گے نہ ہم کسی پر بھروسہ کریں گے
ہمارے ارادے شیروں کے ارادے جیسے ہیں٭٭ جب تک ہم باقی ہیں اور جب تک زندہ رہیں گے
گروزنی میں ہم دھاڑے اور داغستان میں ہم جم گئے
اور تروبورا میں ہم نے اپنا ٹھکانہ بنایا
فلپائن میں ہماری شان و شوکت ہے٭٭اور غمگین بغداد میں بھی
اورصومال بھی ہمیں پکار رہا ہے٭٭کہ نیک لوگوں کو خوش آمدید ہو
اے کشمیر تم خوش ہو جائو کہ ہم لشکر کے ساتھ زلزلا برپا کرنے پہنچ رہے ہیں
سہشواروں اور ہتھیاروں کے ساتھ جو رعیت کو حیرت میں ڈال دیں
سرایو میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے دردناک ظلم کو مٹا دیا
جنہوں نے ظالم اور مجرموں کو قیدی بنایا
ظالموں اور مجرموں کو
کتنے ہی قلعے ہم نے مسمار کیے
جب ہم غضب ناک ہو کر چلے
شہروں کو فتح کرنے کے لیے ہم مددگار کمک چاہتے تھے
ہم مددگار کمک چاہتے تھے
بلند و بالا میناروں سے تکبیر کی صدا گونجے
ایمان کو اپناتے ہوئے بے نیازی سے طوفانی طوفانی سمندر میں کودو٭٭
ایمان کے اپناتے ہوئے بے نیازی سے
تمہیں ہمارے لیے ذلت کا اقرار نہ کرنا چاہیے وہ ہمارے بارے میں کچھ بھی کہیں
ہم نے بلند حوصلے والے ہاتھوں سے مجد و شرف کے جام پیے ہیں
اے فلسطین ہم سب اور پوری دنیا تجھ پر فدا ہے
تو نور ہے تو سورج ہے ٭٭ تو سدا رہنے والوں کا گہوارا ہے
تو سدا رہنے والوں کا گہوارا ہے
ہم نے بہت دفعہ اعلانیہ طور پر اور خفیہ طور پر عہد کیے ہیں
کہ ہم بہت جلد مسلم ممالک میں تیری مدد کریں گے
اے امت مسلمہ کے نوجوانوں٭٭بغیر شک کے
کافروں کے سامنے تم ہی تلواروں کے حقدار ہو