اے قائد ہم شرمندہ ہیں
تیرے پاکستان کے حال پہ ہم شرمندہ ہیں
جب تو نے اسکو بنایا تھا
اسلام کے پرچم کے نیچے سب ایک ہوئے تھے
اک مقصد تھ
اک مسلم ملک بنایا تھ
اب پاک کا حال بےحال ہو
اسلامی آئین پاک کا اب بے حال ہئوا
جب تو نے پاک بنایا تھا
ہندوکے شر سے اپنو ں کو بچایا تھا
قربانی تھی
اک جوش تھا جس میں غیرت تھی
حرمت تھی
اسلام کا غلبہ مقصد تھا
اے قائد
اج تو تخت ہے یا کرسی ہے
عورت ذات بھی سڑکوں پر ہے
نامِ حیا مانوس نہیں ہے
ضد ہے بدلہ ہےجھگڑا ہے
پاکستان کی فکر نہیں ہے
کوئی یہاں اب ایک نہیں ہے
داؤ پر اب اپنے وطن کی
شان لگی ہے
مسلم اپنے بھائی سے اب لڑنے لگا ہے
اپنا ہی اپنے کی سولی چڑھنے لگا ہے
اے قائدپم شرمندہ ہیں
اب کیسے نعرے لگنے لگے
اے قائدتیرے پاک وطن کو
پھر سے نیا بنانے کے
افسوس
کہ اب
تیرے پاک کا ایسا حال ہوا ہے
سالگرہ پر ایسا تحفہ
دیکھا تھا نہ دیکھا ہے
اس پرچم کے سا