انتہا ہو گی تیرے اعتبار کی اے میرے دوست انکار کی اب بھی تجھ میں عادت باقی ہے اے میرے دوست زندگی ہم نے تیری یادوں میں گزار دی اے میرے دوست وفا کی اس ریت کو بکھیر دیا تو نے اے میرے دوست