جو حضور پاک کے باب کرم پر رو لئے
ان گنہگاروں نے اپنے داغ عصیاں دھو لئے
جو مدینے کی زمیں ہے‘ وہ فلک سے کم نہیں
اس زمیں کا ذرہ ذرہ موتیوں سے رولئے
پھر حضور پاک کی مدحت کے نغمے چھیڑئیے
آج پھر کانوں میں وہ فردوس کا رس گھولئیے
جو محمد مصطفی کے راستے سے ہٹ گئے
ان سیہ بختوں نے اپنی راہ میں کانٹے بو لئے
جس در اقدس پہ کرتے ہیں ملائک بھی سلام
کتنے خوش قسمت ہیں جو اس آستاں کے ہو لئے
اب مدینے جا کے دل کو جاگنے کا شوق ہے
آج تک ہم کس قدر غفلت کی نیندیں سو لئے
جب کسی کو آپ کے رتبے کا اندازہ نہیں
پھر بھلا اس باب میں اپنی زباں کیوں کھولئے
ہم کو بزمی حکم ہے لا تر فعوا اصواتکم
اس ادب گاہ محبت میں سنبھل کر بولئے