بات دل کی بتا گیا ہے وہ
دست الفت بڑھا گیا ہے وہ
ہاتھ میں ہے رچی حنا خوشبو
پیار سے جو لگا گیا ہے وہ
درد رکتا نہیں کبھی میرا
ہجر غم دے بلا گیا ہے وہ
ساتھ دینا تھا زیست بھر جس نے
چھوڑ کے ہی چلا گیا ہے وہ
پیار کرنے کی یار میرا اب
دے مجھے ہی سزا گیا ہے وہ
آج محفل مشاعرہ ہوئی
اپنی غزلیں سنا گیا ہے وہ
اس نے رنجشیں بھلا دی ہیں ساری
حق میں دے کر دعا گیا ہے وہ