Add Poetry

بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی

Poet: قمر جلالوی By: ایاز, Karachi

بارش میں عہد توڑ کے گر مے کشی ہوئی
توبہ مری پھرے گی کہاں بھیگتی ہوئی

پیش آئے لاکھ رنج اگر اک خوشی ہوئی
پروردگار یہ بھی کوئی زندگی ہوئی

اچھا تو دونوں وقت ملے کوسیئے حضور
پھر بھی مریض غم کی اگر زندگی ہوئی

اے عندلیب اپنے نشیمن کی خیر مانگ
بجلی گئی ہے سوئے چمن دیکھتی ہوئی

دیکھو چراغ قبر اسے کیا جواب دے
آئے گی شام ہجر مجھے پوچھتی ہوئی

قاصد انہیں کو جا کے دیا تھا ہمارا خط
وہ مل گئے تھے ان سے کوئی بات بھی ہوئی؟

جب تک کہ تیری بزم میں چلتا رہے گا جام
ساقی رہے گی گردش دوراں رکی ہوئی

مانا کہ ان سے رات کا وعدہ ہے اے قمرؔ
کیسے وہ آ سکیں گے اگر چاندنی ہوئی

Rate it:
Views: 582
27 Dec, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets