دل و نظر کو لبھاتی ہے بارہویں تاریخ
خوشی کے گیت سناتی ہے بارہویں تاریخ
نشاط و کیف بڑھاتی ہے بارہویں تاریخ
جہاں میں دھوم مچاتی ہے بارہویں تاریخ
خوشی کے جام لُنڈھاتی ہے بارہویں تاریخ
ہمیں سُرور میں لاتی ہے بارہویں تاریخ
ہمارے دل کو جِلاتی ہے بارہویں تاریخ
عدو کے دل کو جَلاتی ہے بارہویں تاریخ
خزاں کو دور بھگاتی ہے بارہویں تاریخ
کرم کے پھول کھلاتی ہے بارہویں تاریخ
خوشی کے پھول اُگاتی ہے بارہویں تاریخ
چمن میں خوشبو بساتی ہے بارہویں تاریخ
گھروں سے اہلِ سنن کے طفیلِ شاہِ دنیٰ
نشانِ رنج مٹاتی ہے بارہویں تاریخ
ہر ایک درد و الم رنج و غم فنا کرتے
کچھ ایسی شان سے آتی ہے بارہویں تاریخ
اگر نہ ہوتے شہِ دیں تو کچھ نہیں ہوتا
نبی کا رُتبہ بتاتی ہے بارہویں تاریخ
ہزار عید سے بڑھ کو خوشی وِلادت کی
ہمیں تو خوب ہی بھاتی ہے بارہویں تاریخ
ہمیں نشاط و مسرت سے آشنا کرتی
عدو پہ برق گراتی ہے بارہویں تاریخ
زمیں پہ عیٖدِ ولادت کی فرحتوں کے سبب
بہارِ خلد بساتی ہے بارہویں تاریخ
سواے شیطاں کے ہر ایک کو خوشی دیتی
عدو کے دل کو جَلاتی ہے بارہویں تاریخ
تمام بے کسوں مظلوموں اور یتیموں کو
کرم کے جلوے دکھاتی ہے بارہویں تاریخ
ہو کیوں مُشاہدِؔ رضوی کو فکر و غم کوئی
کہ سویا بخت جگاتی ہے بارہویں تاریخ