Add Poetry

باغی

Poet: M. Furqan Khan By: M. Furqan Khan, Karachi

مذھب کے جو بیوپاری ہیں
وہ سب سے بڑی بیماری ہیں
وہ جن کے سوا سب کافر ہیں
جو دین کا حرف آخر ہیں (علمائے سو)

ان جھوٹوں اور مکاروں سے
مذہب کے ٹھیکیداروں سے
میں باغی ہوں ہاں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

اس دور کے رسم و رواجوں سے
ان تختوں سے ان تاجوں سے
جو ظلم کی کوکھ سے جنتے ہیں
انسانی خون سے پلتے ہیں

جو نفرت کی بنیادوں ہیں
اور خونی کھیت کی کھادیں ہیں
میں باغی ہوں ہاں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

وہ جن کے ہونٹ کی جنبش سے
اور ان کی آنکھ کی لرزش سے
قانون بدلتے رہتے ہیں
اور مجرم پلتے رہتے ہیں

ان چوروں کے سرداروں سے
انصاف کے پہرے داروں سے
میں باغی ہوں ہاں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو عورت کو نچواتے ہیں
بازار کی جنس بناتے ہیں
پھر اس کی عصمت کے غم میں
تحریکیں خوب چلاتے ہیں

ان ظالم اور بدکاروں سے
بازار کے ان معماروں سے
میں باغی ہوں ہاں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

جو قوم کے غم میں روتے ہیں
اور قوم کی دولت ڈھوتے ہیں
وہ محلوں میں جو رہتے ہیں
اور بات غریب کی کرتے ہیں

ان دھوکے باز لٹیروں سے
سرداروں سے وڈیروں سے
میں باغی ہوں ہاں باغی ہوں
جو چاہے مجھ پر ظلم کرو

Rate it:
Views: 1548
01 Feb, 2011
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets