بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں
Poet: آہیل By: آہیل, Bahawalpurبت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں
 عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں
 
 ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے
 قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں
 
 اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے
 دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں
 
 دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے
 ہر خزانے میں یہ لعل بے بہا ملتا نہیں
 
 ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھ کو کیوں فریب رنگ و بو
 میں وہاں ہوں خود جہاں اپنا پتہ ملتا نہیں
  
More Abdullateef Shauq Poetry
بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں بت یہاں ملتے نہیں ہیں یا خدا ملتا نہیں
عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں
ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے
قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں
اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے
دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں
دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے
ہر خزانے میں یہ لعل بے بہا ملتا نہیں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھ کو کیوں فریب رنگ و بو
میں وہاں ہوں خود جہاں اپنا پتہ ملتا نہیں
 
عزم مستحکم تو ہو دنیا میں کیا ملتا نہیں
ہم سفیران جنوں یوں ہم سے آگے بڑھ گئے
قافلہ کیا ہے غبار قافلہ ملتا نہیں
اپنی صورت دیکھنا ہو اپنے دل میں دیکھیے
دل سا دنیا میں کوئی بھی آئنہ ملتا نہیں
دے دیا ہے آپ کو دل اب حفاظت کیجیے
ہر خزانے میں یہ لعل بے بہا ملتا نہیں
ڈھونڈھتا پھرتا ہے مجھ کو کیوں فریب رنگ و بو
میں وہاں ہوں خود جہاں اپنا پتہ ملتا نہیں
آہیل






