بجا کہ آنکھ میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں

Poet: پروین شاکر By: Sadia, Islamabad
Fikar Dil Dary Gulzar Karoon Ya Na Karoon

بجا کہ آنکھ میں نیندوں کے سلسلے بھی نہیں
شکست خواب کے اب مجھ میں حوصلے بھی نہیں

نہیں نہیں یہ خبر دشمنوں نے دی ہوگی
وہ آئے آ کے چلے بھی گئے ملے بھی نہیں

یہ کون لوگ اندھیروں کی بات کرتے ہیں
ابھی تو چاند تری یاد کے ڈھلے بھی نہیں

ابھی سے میرے رفوگر کے ہاتھ تھکنے لگے
ابھی تو چاک مرے زخم کے سلے بھی نہیں

خفا اگرچہ ہمیشہ ہوئے مگر اب کے
وہ برہمی ہے کہ ہم سے انہیں گلے بھی نہیں

Rate it:
Views: 2882
24 Jun, 2021