بدن پر نئی فصل آنے لگی
ہوا دل میں خواہش جگانے لگی
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی
جو چپ چاپ رہتی تھی دیوار پر
وہ تصویر باتیں بنانے لگی
خیالوں کے تاریک کھنڈرات میں
خموشی غزل گنگنانے لگی
ذرا دیر بیٹھے تھے تنہائی میں
تری یاد آنکھیں دکھانے لگی