!میری دھرتی کی داستاں اتنی
اہلِ منصب نے لُوٹ کھایا ہے
اہلِ ثروت نے سب دبایا ہے
لوگ جھوٹی انا پہ مرتے ہیں
سب کا جیون عذاب کرتے ہیں
رکھ رکھاؤ کا دور دورہ ہے
جھوٹ جتنا کہیں وہ تھوڑا ہے
دین لڑنے کے کام آتا ہے
اور منبر خدا بناتا ہے
کس کی کرسی کہاں لگانی ہے
بس حکومت کی یہ کہانی ہے
سارے مجرم پناہ پاتے ہیں
عہدیداروں کے کام آتے ہیں
یاں گرانی کا شور رہتا ہے
!صرف ارزاں ہے خون، بہتا ہے