اٹھائے ھوں جب ہاتھوں میں پتھر
تو عبادت کیسے ممکن ھو
بسے ھوں رھزن راھوں میں
تو مسافت کیسے ممکن ھو
مجھے بھی خوف ھے کہ میں کبھی
گھر واپس نا آ پاؤں
جو دل میں موت سے ڈر ھو
تو شہادت کیسے ممکن ھو
یوں خوں سے لتھڑی ھوئیں انگلیوں
سے بنائی ہیں تصویریں
کٹے ھوں جب ہاتھ ظلمت میں
تو مہارت کیسے ممکن ھو
لہو میں ڈوبی ھوئیں ہر طرف
انسانوں کی لاشیں ہیں
لگائے ھوں جب موت نے پہرے
تو قیامت کیسے مکن ھو
سسکتی رات میں ہلچل اقتدار
کے ایوانوں میں
سروں پہ تاج جب سب کے
تو بغاوت کیسے ممکن ھو