بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں

Poet: امجد اسلام امجد By: Zaid, Karachi
Yaqeen Mohkam Amal Peham Mohabbat Faateh Aalim

بند تھا دروازہ بھی اور اگر میں بھی تنہا تھا میں
وہم تھا جانے مرا یا آپ ہی بولا تھا میں

یاد ہے اب تک مجھے وہ بد حواسی کا سماں
تیرے پہلے خط کو گھنٹوں چومتا رہتا تھا میں

راستوں پر تیرگی کی یہ فراوانی نہ تھی
اس سے پہلے بھی تمہارے شہر میں آیا تھا میں

میری انگلی پر ہیں اب تک میرے دانتوں کے نشاں
خواب ہی لگتا ہے پھر بھی جس جگہ بیٹھا تھا میں

آج امجدؔ وہم ہے میرے لیے جس کا وجود
کل اسی کا ہاتھ تھامے گھومتا پھرتا تھا میں

Rate it:
Views: 1070
23 Jun, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry