عيد مبارك
سنا ہے پھر عید آئی ہے
پھر سے خوشیوں کی صدا لائی ہے
وہ پرانی یادوں کو دل میں جگانے آئی ہے
وہ چاند رات کو گلیوں میں گھومنا
مل کے اک ساتھ سب کا جھومنا
وہ خوشیوں سے سب کا ترانے گانا
کونسا لیا ہے سوٹ وہ دیکھنا دکھانا
صبح اٹھ کے نہانہ اور کپڑے پہننا
ماں کے ہاتھوں کی بنی ہوئی سویاں کھانا
پھر سب سے عیدی کا کرنا تقاضا
عید گاہ میں جانا وہاں سب کو ستانا
وہ گاوں کی اک دوکان سے کھلونے لینا
سنا ہے اب بھی بچے یہ کرتے ہیں سب کچھ
اب بھی آتی ہی عید مگر ہم ہی نہیں شامل
اب بھی کھیلتے ہیں بچے مگر ہم ہی ہو گئے ہیں جواں