جوانی کا رنگ گلا ب آ رہا ہے
بڑھاپے پہ میرے شباب آ رہا ہے
سبھی بال کالے ہوئے جا رہے ہیں
کلر یہ بہ زور خضا ب آ رہا ہے
انھیں دیکھ کر دل میں ہوتا ہے کچھ کچھ
بتانے میں لیکن حجاب آ رہا ہے
نظر بھر کے دیکھوں انھیں یا نہ دیکھوں
خیال عذاب و ثواب آ رہا ہے
ذرا چھپ جا دیوار پیچھے تو جانم
ترا بھائی خانہ خراب آ رہا ہے
حسینوں کے بھی ہاتھ چلنے لگے ہیں
زمانہ بہت ہی خراب آ رہا ہے
وہ گما لئے اپنی چھت پر کھڑی ہیں
حسن تیرے خط کا جواب آ رہا ہے