ہمیں بڑی پیاری لگتی ہےخاتون زر والی
ہمیں بھی بیماری ہےمصطفےکھر والی
بازار میںجین پہنےجو نظر آہیں کچھ بیبیاں
یوں لگا خواتین میں آگئیں ہیںخوبیاں نروالی
ہمیں تو ایسے پھوٹے نصیب ملے ہیں
اپنےمقدر میں نا گھر والی ہےنا باہر والی
دکھی لوگوں میں خوشیا ں بانٹتےبانٹتے
ہمیں بھی لگ گئی ہےبیماری پیار والی
لگتا ہےاب اصغر کی لاٹری لگنےوالی ہے
مجھےخواب میں ملتی ہےحسینہ نئی کار والی