پہلے چوری پھر سینہ زوری تھی
اب بھتہ خوری اور منہ زوری ہے
بھتہ لینے والے تجھے خدا سمجھے
نہ سرکار تجھے روکے اور نہ ہی خدا تجھے روکے
کچھ تو ہی رحم کر ان پر کہ یہ بھی تجھ جیسے ہیں
ان کے بھی بھائی بہیں اور چھوٹے چھوٹے بچے ہیں
یوں سرکار اور تم میں کوئی فرق نظر نہیں آتا
وہ قیمت بڑھا کے لیتا ہے اور تو ہاتھ بڑھاکے لیتا ہے
عوام کی دسترس سے اب ہر چیز ہوگئی ہے دور
روٹی کپڑا مکان دیتے دیتے پانی بھی چھین لی ان سے
اب نلکوں میں پانی کی جگہ سوں سوں اور ہوں ہوں کی صدا ہے
پر ظلم وستم دیکھو پانی کا بل پھر بھی پیسوں سے بھرا ہے
کوئی پوچھنے والا اے رب تیرے غریب کا اب یہاں کوئی بھی نہیں ہے
لے لے کر غریبوں کے نام صبح و شام یہ مال کھا رہے ہیں