بھولی بسری یادوں کی بارات نہیں آئی

Poet: حضرت By: حضرت, Multan

بھولی بسری یادوں کی بارات نہیں آئی
اک مدت سے ہجر کی لمبی رات نہیں آئی

آتی تھی جو روز گلی کے سونے نکڑ تک
آج ہوا کیا وہ پرچھائیں سات نہیں آئی

مجھ کو تعاقب میں لے آئی اک انجان جگہ
خوشبو تو خوشبو تھی میرے ہات نہیں آئی

اس دنیا سے ان کا رشتہ آدھا ادھورا ہے
جن لوگوں تک خوابوں کی سوغات نہیں آئی

اوپر والے کی من مانی کھلنے لگی ہے اب
مینہ برسا دو چار دفعہ برسات نہیں آئی

Rate it:
Views: 239
21 Jan, 2025
More Shahryar Poetry