وہ بھینگا خواب میں دیکھا ناں جائے
وہ شوہر ہے یا سزا دیکھا ناں جائے
یہ کن نظروں سے اس نے اماں کو دیکھا
کہ اسکا وہ دیکھنا ابا کو دیکھا ناں جائے
میری پھوپھی کو اس نے نجانے کیا سنایا
تڑپنا پھپھو کا پھر وہ دیکھا ناں جائے
میری بہنا کو عشق کا کیسا سبق پڑھایا
مچلنا گڈی کا پھر وہ دیکھا ناں جائے
بھیا نے کراٹے کا اک ایسا داؤ لگایا
پھر اسکا بھاگنا ہائے دیکھا ناں جائے
جاذب اس کے سوا اب کون ہے میرا
اسے اب پہلو میں سجا دیکھا ناں جائے