شوہر نے ٹالنے کے بہانے بنا دیئے
بیگم نے تیز مرچوں کے کھانے بنا دیئے
کمرے بنائے اس نے سبھی کے لیئے الگ
لیکن کبوتروں کے سے خانے بنا دیئے
لمحوں کے ہیر پھیر میں وہ لاجواب ہے
چند ساعتوں کے اس نے زمانے بنا دیئے
اک لاٹری کھلی تھی فقط دو ہزار کی
شہرت نے گویا اس کے خزانے بنا دیئے
گنتی کے چند لوگ جمع تھے یہاں مگر
اخبار نے ہزاروں گھرانے بنا دیئے
پُرزے نئے لگانے کا کہہ کر رقم تو لی
چالاک نے وہ پرزے پرانے بنا دیئے
چھوٹا سا ایک راز جو افشاں ہوا اشہر
لوگوں نے سن کے کیا کیا فسانے بنا دیئے