Add Poetry

بے اجل کام نہ اپنا کسی عنواں نکلا

Poet: Fani Badayuni By: kaleem, khi
Be Ajal Kaam Na Apna Kisi Unwan Nikala

بے اجل کام نہ اپنا کسی عنواں نکلا
دم تو نکلا مگر آزردۂ احساں نکلا

آ گئی ہے ترے بیمار کے منہ پر رونق
جان کیا جسم سے نکلی کوئی ارماں نکلا

دل آگاہ سے کیا کیا ہمیں امیدیں تھیں
وہ بھی قسمت سے چراغ تہ داماں نکلا

دل بھی تھا منہ سے بس اک آہ نکل جانے تک
آگ سینے میں لگا کر غم پنہاں نکلا

چارہ گر ناصح مشفق دل بے صبر و قرار
جو ملا عشق میں غم خوار وہ ناداں نکلا

شکوہ منظور نہیں تذکرۂ عشق نہ چھیڑ
کہ وہ درپردہ مرا حال پریشاں نکلا

بجلیاں شاخ نشیمن پہ بچھی جاتی ہے
کیا نشیمن سے کوئی سوختہ ساماں نکلا

اب جنوں سے بھی توقع نہیں آزادی کی
چاک داماں بھی باندازۂ داماں نکلا

ہائے وہ وعدۂ فردا کی مدد وقت اخیر
ہائے وہ مطلب دشوار کہ آساں نکلا

شوق بیتاب کا انجام تحیر پایا
دل سمجھتے تھے جسے دیدۂ حیراں نکلا

اس نے کیا سینۂ صد چاک سے کھینچا فانیؔ
دل میں کہتا ہوں وہ کہتا ہے کہ پیکاں نکلا

 

Rate it:
Views: 895
03 Mar, 2017
More Fani Badayuni Poetry
خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا خلق کہتی ہے جسے دل ترے دیوانے کا
ایک گوشہ ہے یہ دنیا اسی ویرانے کا
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
حسن ہے ذات مری عشق صفت ہے میری
ہوں تو میں شمع مگر بھیس ہے پروانے کا
کعبہ کو دل کی زیارت کے لیے جاتا ہوں
آستانہ ہے حرم میرے صنم خانے کا
مختصر قصۂ غم یہ ہے کہ دل رکھتا ہوں
راز کونین خلاصہ ہے اس افسانے کا
زندگی بھی تو پشیماں ہے یہاں لا کے مجھے
ڈھونڈتی ہے کوئی حیلہ مرے مر جانے کا
تم نے دیکھا ہے کبھی گھر کو بدلتے ہوئے رنگ
آؤ دیکھو نہ تماشا مرے غم خانے کا
اب اسے دار پہ لے جا کے سلا دے ساقی
یوں بہکنا نہیں اچھا ترے مستانے کا
دل سے پہنچی تو ہیں آنکھوں میں لہو کی بوندیں
سلسلہ شیشے سے ملتا تو ہے پیمانے کا
ہڈیاں ہیں کئی لپٹی ہوئی زنجیروں میں
لیے جاتے ہیں جنازہ ترے دیوانے کا
وحدت حسن کے جلووں کی یہ کثرت اے عشق
دل کے ہر ذرے میں عالم ہے پری خانے کا
چشم ساقی اثر مئے سے نہیں ہے گل رنگ
دل مرے خون سے لبریز ہے پیمانے کا
لوح دل کو غم الفت کو قلم کہتے ہیں
کن ہے انداز رقم حسن کے افسانے کا
ہم نے چھانی ہیں بہت دیر و حرم کی گلیاں
کہیں پایا نہ ٹھکانا ترے دیوانے کا
کس کی آنکھیں دم آخر مجھے یاد آئی ہیں
دل مرقع ہے چھلکتے ہوئے پیمانے کا
کہتے ہیں کیا ہی مزے کا ہے فسانہ فانیؔ
آپ کی جان سے دور آپ کے مر جانے کا
ہر نفس عمر گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
زندگی نام ہے مر مر کے جئے جانے کا
yasir
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets