گوشہ دل کااک مقام ایسا ہےجہاں رسائی نہیں ہوتی
سوچ کر یہی رہتا ہےمطمعن جگ ہنسائی نہیں ہوتی
اگر نہیں ہوتا مات کھانے کا خطرہ وخوف اسکو
اتنا سوچ سمجھ کر بساط بچھائی نہیں ہوتی
با آسانی بے خوف ہو کر کر لیتا ہے ہر جرم وہ
ہنس کر کہتا ہے کسی کی سنوائی نہیں ہوتی
اگرنفس دے کر خیر و شر کا فرق نہ رکھا ہوتا
میرے مالک نے برزخ و بہشت نہ بنائی ہوتی
جاگ اٹھی ہوتی اگر انسانیت ان میں ثمینہ
بے حسی کی روایت یوں نبھائی نہیں ہوتی