Add Poetry

بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا

Poet: Josh Malihabadi By: minhaj, khi
Be Hoshiyon Ne Aur Khabardar Kar Diya

بے ہوشیوں نے اور خبردار کر دیا
سوئی جو عقل روح نے بیدار کر دیا

اللہ رے حسن دوست کی آئینہ داریاں
اہل نظر کو نقش بہ دیوار کر دیا

یا رب یہ بھید کیا ہے کہ راحت کی فکر نے
انساں کو اور غم میں گرفتار کر دیا

دل کچھ پنپ چلا تھا تغافل کی رسم سے
پھر تیرے التفات نے بیمار کر دیا

کل ان کے آگے شرح تمنا کی آرزو
اتنی بڑھی کہ نطق کو بیکار کر دیا

مجھ کو وہ بخشتے تھے دو عالم کی نعمتیں
میرے غرور عشق نے انکار کر دیا

یہ دیکھ کر کہ ان کو ہے رنگینیوں کا شوق
آنکھوں کو ہم نے دیدۂ خوں بار کر دیا

Rate it:
Views: 1219
05 Dec, 2016
More Josh Malihabadi Poetry
ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا ملا جو موقع تو روک دوں گا جلالؔ روز حساب تیرا
پڑھوں گا رحمت کا وہ قصیدہ کہ ہنس پڑے گا عتاب تیرا
یہی تو ہیں دو ستون محکم انہیں پہ قائم ہے نظم عالم
یہی تو ہے راز خلد و آدم نگاہ میری شباب تیرا
صبا تصدق ترے نفس پر چمن ترے پیرہن پہ قرباں
نسیم دوشیزگی میں کیسا بسا ہوا ہے شباب تیرا
تمام محفل کے روبرو گو اٹھائیں نظریں ملائیں آنکھیں
سمجھ سکا ایک بھی نہ لیکن سوال میرا جواب تیرا
ہزار شاخیں ادا سے لچکیں ہوا نہ تیرا سا لوچ پیدا
شفق نے کتنے ہی رنگ بدلے ملا نہ رنگ شباب تیرا
ادھر مرا دل تڑپ رہا ہے تری جوانی کی جستجو میں
ادھر مرے دل کی آرزو میں مچل رہا ہے شباب تیرا
کرے گی دونوں کا چاک پردہ رہے گا دونوں کو کر کے رسوا
یہ شورش ذوق دید میری یہ اہتمام حجاب تیرا
جڑیں پہاڑوں کی ٹوٹ جاتیں فلک تو کیا عرش کانپ اٹھتا
اگر میں دل پر نہ روک لیتا تمام زور شباب تیرا
بھلا ہوا جوشؔ نے ہٹایا نگاہ کا چشم تر سے پردہ
بلا سے جاتی رہیں گر آنکھیں کھلا تو بند نقاب تیرا
kinza
صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا
اٹھ کہ فریاد رس عاشق بیمار آیا
بخت خوابیدہ گیا ظلمت شب کے ہم راہ
صبح کا نور لیے دولت بیدار آیا
خیر سے باغ میں پھر غنچہ گل رنگ کھلا
شکر ہے دور میں پھر ساغر سرشار آیا
جھوم اے تشنۂ گل بانگ نگار عشرت
کہ لب یار لیے چشمۂ گفتار آیا
شکر ایزد کہ وہ سرخیل مسیحا نفساں
زلف بر دوش پئے پرسش بیمار آیا
رخصت اے شکوۂ قسمت کہ سر بزم نشاط
ناسخ مسئلہ اندک و بسیار آیا
للہ الحمد کہ گلزار میں ہنگام صبوح
حکم آزادئ مرغان گرفتار آیا
غنچۂ بستہ چٹک جاگ اٹھی موج صبا
شعلۂ حسن بھڑک مصر کا بازار آیا
خوش ہو اے عشق کہ پھر حسن ہوا مائل ناز
مژدہ اے جنس محبت کہ خریدار آیا
اے نظر شکر بجا لا کہ کھلی زلف دراز
اے صدف آنکھ اٹھا ابر گہربار آیا
بادباں ناز سے لہرا کے چلی باد مراد
کارواں عید منا قافلہ سالار آیا
خوش ہو اے گوش کہ جبریل ترنم چہکا
مژدہ اے چشم کہ پیغمبر انوار آیا
خوش ہو اے پیر مغاں جوشؔ ہوا نغمہ فروش
مژدہ اے دختر رز رند قدح خوار آیا
murtaza
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets