تجھے اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا رکھا ہے
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaتجھے اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا رکھا ہے
 سمجھ اپنی قسمت کا تارا تجھے بنا رکھا ہے
 
 تو جتنے بتوں کو بت خانے میں سجا کے رکھ
 میں نے بھی بنا اک خدا رکھا ہے
 
 ترک الفت کا مزا بھی کیا مزا ہے دوست
 ہم نے بھی درد بھرا دل سینے میں چھپا رکھا ہے
 
 بے وفا پچھتا ہے وفا کے معنی مجھ سے توبہ
 ہاے اس مکار کی مکاری نے بہت ستا رکھا ہے
 
 تو کبھی یاد تو کر ظلم بھولنے والے مجھے
 اک آنسوں بھرا سمندر م نے آنکھوں میں سما رکھا ہے
 
 تم تو آئیے سے بھی دوچار ہاتھ آگے نکلے
 خود برستی میں تمہیں کہیں گنوا رکھا ہے
 
 کل کی بات کوئی اور تھی آج وہ کل نہیں
 نہ جانے کیوں تم نے سر جہاں اٹھا رکھا ہے
 
 بھلا ایسا کون ہے جو مجھے ڈھونڈنے نکلے
 میں نے خود سے خود کو ہی چھپا رکھا ہے
 
 میں اور کیا دوں ثبوت اپنی وفا کا قلزم
 میں نے ہر خار کو دامن میں سجا رکھا ہے
More Friendship Poetry







