Add Poetry

تجھے کیا ناصحا احباب خود سمجھائے جاتے ہیں

Poet: قمر جلالوی By: Hassan, Karachi

تجھے کیا ناصحا احباب خود سمجھائے جاتے ہیں
ادھر تو کھائے جاتا ہے ادھر وہ کھائے جاتے ہیں

چمن والوں سے جا کر اے نسیم صبح کہہ دینا
اسیران قفس کے آج پر کٹوائے جاتے ہیں

کہیں بیڑی اٹکتی ہے کہیں زنجیر الجھتی ہے
بڑی مشکل سے دیوانے ترے دفنائے جاتے ہیں

انہیں غیروں کے گھر دیکھا ہے اور انکار ہے ان کو
میں باتیں پی رہا ہوں اور وہ قسمیں کھائے جاتے ہیں

خدا محفوظ رکھے نالہ ہائے شام فرقت سے
زمیں بھی کانپتی ہے آسماں تھرائے جاتے ہیں

کوئی دم اشک تھمتے ہی نہیں ایسا بھی کیا رونا
قمرؔ دو چار دن کی بات ہے وہ آئے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 493
08 Jul, 2021
More Qamar Jalalvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets