دیتا ہے دعوت سیاحت شام افلاک کی گردش نہیں بے سبب اجرام افلاک کی گر جستجو تجھ کوخالق دو جہاں ہی کی ہے تخلیق رب کی ہی ہے اجسام افلاک کی آواز آہو ھو کے سیوا ہے کچھ بھی نہیں گردنتی فطرت ہے یہ احکام افلاک کی