ترا چہرہ نظر سے اب ہٹایا جا نہیں سکتا
بنا ساتھی جو روح کا ہو بھلایا جا نہیں سکتا
سنو نفرت کے شاہکارو مرا مسلک محبت ہے
محبت کے پجاری کو ہرایا جا نہیں سکتا
اصولوں کے جوپابند ہوں زمانے میں توسرانکا
کٹایا جا تو سکتا ہے جھکایا جا نہیں سکتا
چاہت احساس ہے ایسا جسے لفظوں میں اے ہمدم
بتایا جا نہیں سکتا دکھایا جا نہیں سکتا
پھسل جائے جو ہاتھوں سے زماں کا گھومتا پہیہ
تو پھر چاہ کر بھی ماضی کو دہرایا جا نہیں سکتا