تری امید ترا انتظار جب سے ہے

Poet: فیض احمد فیض By: Sana, Lahore
Teri Umeed Tera Intezar Jab Se Hai

تری امید ترا انتظار جب سے ہے
نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے

کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم
گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے

ہوا ہے جب سے دل ناصبور بے قابو
کلام تجھ سے نظر کو بڑے ادب سے ہے

اگر شرر ہے تو بھڑکے جو پھول ہے تو کھلے
طرح طرح کی طلب تیرے رنگ لب سے ہے

کہاں گئے شب فرقت کے جاگنے والے
ستارۂ سحری ہم کلام کب سے ہے

Rate it:
Views: 2251
15 Jun, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry