تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے

Poet: مرزا غالب By: Rabi, Swat

تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوق نظر ملے
حوران خلد میں تری صورت مگر ملے

اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعد قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر ملے

ساقی گری کی شرم کرو آج ورنہ ہم
ہر شب پیا ہی کرتے ہیں مے جس قدر ملے

تجھ سے تو کچھ کلام نہیں لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر ملے

تم کو بھی ہم دکھائیں کہ مجنوں نے کیا کیا
فرصت کشاکش غم پنہاں سے گر ملے

لازم نہیں کہ خضر کی ہم پیروی کریں
جانا کہ اک بزرگ ہمیں ہم سفر ملے

اے ساکنان کوچۂ دل دار دیکھنا
تم کو کہیں جو غالبؔ آشفتہ سر ملے

Rate it:
Views: 2599
26 Oct, 2021