کبھی خاہش کبھی حسرت بن کر
دل میں یاد الہی آتی ہے بار بار
یہ تعلق مرا ضرورت کا ہی سہی
یہ مجبوریاں رب سے ملاتی ہیں باربار
جھکتا نہیں دلِ جفا کار گر راحت میں
ہر تکلیف مری جبیں جھکاتی ہے بار بار
میں میں کرتا مٹی میں ملا خاک میں عرفان
مری قبر ہی مری اوقات بتاتی ہے باربار