مسلماں کی تاریخ نئی ہوئی رقم
ہر ورق پر لکھا گیا اک نیا ستم
تقدس محوِ حیرت میں ڈال گیا
اغیار کا پجاری بن گیا شیخ حرم
شاخ نازک کا گلہ جڑ سے نہیں زاہد
تعلیم فرنگ کا ہوا خاص یہ کرم
راتوں کی نیند کیونکر نہ جاتی اُڑ
تیغ جدید سے زبح ہوتا گیا بھرم
بزرگوں کی باتیں سچ ہوتی چلیں گئیں
آنکھوں میں باقی رہی نہ اب شرم
طواف و حج کا اہتمام ہوتا چلا گیا
خوف خُدا پر نہ کوئی اُٹھ سکا قلم