تمہارا جو سہارا ہو گیا ہے
بھنور بھی اب کنارا ہو گیا ہے
محبت میں بھلا کیا اور ہوتا
مرا یہ دل تمہارا ہو گیا ہے
تمہاری یاد سے ہے وہ چراغاں
کی آنسو بھی ستارا ہو گیا ہے
عجب ہے موسم بے اختیاری
کی جب سے وہ ہمارا ہو گیا
اک ان جانی خوشی کے آسرے میں
ہمیں ہر غم گوارا ہو گیا ہے
ہمیں کب راس آ سکتی تھی دنیا
غنیمت ہے گزارا ہو گیا ہے
جنہیں رہتا تھا زعم دل فروشی
انہیں اب کے خسارہ ہو گیا ہے