ہم سےدور برےانسان بھاگتے ہیں
جیسے آذان سن کر شیطان بھاگتے ہیں
ہم جیسے تمہارے پاس آنے کی سوچتے ہیں
ہم سے دور کیوں میری جان بھاگتے ہیں
آپ تو ایسے بھاگے ہیں میرے دل سے
جیسے کنجوس کےگھر سے مہمان بھاگتے ہیں
ہم ایک بار جہاں رہائش پذیر ہو جائیں
گرد ونواع کے لوگ ہو کے پریشان بھاگتے ہیں
اصغر میں پہلے سی کشش نہیں رہی
اس سے دور سبھی قدردان بھاگتے ہیں