تمہیں غموں کا سمجھنا اگر نہ آئے گا
تو میری آنکھ میں آنسو نظر نہ آئے گا
یہ زندگی کا مسافر یہ بے وفا لمحہ
چلا گیا تو کبھی لوٹ کر نہ آئے گا
بنیں گے اونچے مکانوں میں بیٹھ کر نقشے
تو اپنے حصے میں مٹی کا گھر نہ آئے گا
منا رہے ہیں بہت دن سے جشن تشنہ لبی
ہمیں پتا تھا یہ بادل ادھر نہ آئے گا
لگے گی آگ تو سمت سفر نہ دیکھے گی
مکان شہر میں کوئی نظر نہ آئے گا
وسیمؔ اپنے اندھیروں کا خود علاج کرو
کوئی چراغ جلانے ادھر نہ آئے گا