تم ساتھ نہیں ہو تو کچھ اچھا نہیں لگتا
اس شہر میں کیا ہے جو ادھورا نہیں لگتا
سینہ سے لپٹتے ہی پلٹ جانے پہ خوش ہیں
لہروں کو کناروں پہ بھروسا نہیں لگتا
خود غرض بنا دیتی ہے شدت کی طلب بھی
پیاسے کو کوئی دوسرا پیاسا نہیں لگتا
ہر سال نئے پتے بدل دیتے ہیں تیور
بوڑھا ہے مگر پیڑ پرانا نہیں لگتا