اب آو وصفِ شہِ دوجہاں کی بات کریں
بہم اسی طرح ہم توشئہ نجات کریں
فناے کوچہ جاناں بقا سے افضل ہے
ہے زیست زیست جو طیبہ دن و رات کریں
حیات قید ہے زندانِ عیش و غفلت میں
مرا خیال اے آقاے کائنات کریں
زمینِ ہند پہ فسطائیت کا غلبہ ہے
حضور! دُور ستم کی سیاہ رات کریں
نشانہ جبر و تشدد کا بن رہے ہیں ہم
حضور! دُور ستم کی سیاہ رات کریں
پڑے ہوئے ہیں مسلماں کی زیست کے لالے
حضور! دُور ستم کی سیاہ رات کریں
ہر ایک سُو ہے مُسلّط شرارِ بُو لہبی
حضور! دُور ستم کی سیاہ رات کریں
دیارِ غیر میں جینا ہے شاق ہم سب پر
حضور! دُور ستم کی سیاہ رات کریں
ہماری حالتِ خستہ سے آپ واقف ہیں
انیٖسِ بے کساں کچھ فضل والتفات کریں
مٹا دیں ظُلمتِ قلبِ مُشاہدؔ خستہ
اے شمعِ نور مجلّا مری حیات کریں