تو ہی رب ہے دوجہاں کا تیری ذات ہے یگانہ
نہ کوئی تیرا ہے ثانی کوئی تجھ سے نہ بیگانہ
ہے چمن میں تیرا جلوہ ہے دمن میں تیرا جلوہ
ہر شے پہ تیری ہے قدرت ہر جگہ تیرا فسانہ
نہ قرار اِس جہاں کو نہ دوام اِس جہاں کو
تیرا نام ہوگا باقی یہ حقیقتِ زمانہ
تیرے دم سے ہی جہاں میں بنے سب کا آشیانہ
تیرے دم سے ہی جہاں میں مٹے سب کا آشیانہ
تو ہے دو جہاں کاوالی تیری شان ہے نرالی
تیرے در کے سب سوالی تیرے پاس ہے خزانہ
کوئی شاہ ہے جہاں میں تو ہے بے نوا بھی کوئی
تیرے در سے ہی عطاہو یہی سب کا آب و دانہ
نہ ہو اثر کو جہاں میں کوئی خوف اب کسی کا
رہے تیری جو عنایت نہ اٌسے غمِ زمانہ