نھنے دوست کے نام
(یاد رہے اِس میں شامل تمام نام اُس کی فیملیزکے ہیں)
چمکتے رہیں سدا تیری تقدیر کے اختر
چمکتا ہے جس طرح آکاش پہ قمر
مچی رہے یونہی دھوم تیرے اخلاق و لیاقت کی
بستی ساری رہے تیری یادوں سے عامر
تیری باتوں کا اثر رہے یُونہی نوشین
ملے رفعت تجھے ہر گام پہ اللہ و اکبر
مثل ابرق ٹپکتی رہے تجھ ست زہرہ
خدا تیرا قدم قدم رہے ہامی و ناصر
تُو سدا پھیلتا پھولتا اور مہکتا رہے
اے گلستان فاروق کے نھنے سے شجر
اللہ کرے دوجہاں میں رہے تُو سرخرو ثمّر
ملے تیری کاوشوں کا خزانہ قدرت سے ثمر
کب بات پوری ہوئی ابھی تشنگی قلم باقی ہے
ڈرتا ہے زیبّ،سخن طرازی سے لگ نہ جائے نظر